ڈینگی بخار ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے۔ ماہرین طب کے مطابق یہ مچھر صاف پانی کے ذخیرے پر پلتا ہے۔ اکثر گھریلو استعمال کے ڈرموں‘ کھلے برتنوں اور ٹب وغیرہ میں رکھا ہوا پانی اس مچھر کی افزائش میں مددکرتا ہے۔ یہ مچھر عام طور پر صبح یا شام کے وقت انسان کو کاٹتا ہے۔
ڈینگی بخار کی علامات
ابتدائی علامات میں تیز بخار اور فلو کا ہونا‘ سر اور آنکھوں میں درد‘ جسم پر سرخ دھبے‘ شدید جسمانی درد، جوڑوں میں درد‘ ابکائیاں اور قے وغیرہ شامل ہیں۔ اگر یہ علامات کسی شخص میں نظر آ رہی ہوں تو فوری طور پر اپنے معالج سے رجوع کرنا چاہیے یا پھر ہسپتال میں مریض کو داخل کرانا چاہیے تاکہ مریض کی دیکھ بھال صحیح طریقہ سے ہو اور مرض کی تشخیص بھی ہو سکے۔ خون کا لیبارٹری تجزیہ ضروری ہے۔
اس بیماری کی ان مخصوص علامات میں جس میں تیز بخار،متلی،سردرد ،ناک اور منہ سے خون آنا،پیٹ کے پیچھے کمر میں درد ہونا،جسم میں اینٹھن اور جسم میں سرخ دانے نکلنا وغیرہ شامل ہیں۔اگر اس بیماری کو فوراً کنٹرول نہ کیا جائے تو پھر ’’ڈینگو ہیمبرج فیور‘‘ شروع ہوجاتا ہے جو جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔بخار کی تیزی کی وجہ سے بعض کیسز میں دماغ کی رگ پھٹنے یعنی برین ہیمبرج کا بھی خطرہ رہتا ہے۔ڈاکٹرز کے مطابق ڈینگی وائرس کے شکار مریض کے خون میں سرخ خلیے (RED CELLS ) ختم ہوجاتے ہیں اس لئے اس وائرس کے شکار لوگوں کو سرخ خلیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ڈینگی بخار دراصل ملیریا کی ہی ایک اگلی سٹیج یا ترقی یافتہ شکل کہی جاسکتی ہے۔
ڈینگی بخاراورگھریلو حفظ ماتقدم علاج
جدید تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ بخار اتنا خطرناک نہیں جتنا اس کو سمجھا جاتا ہے۔ ضروری دیکھ بھال اور باقاعدہ علاج سےصرف ایک ہفتے سے دو ہفتے کے دوران مکمل شفا حاصل ہو جاتی ہے۔
طبی ماہرین کی تحقیق کے مطابق ڈینگی بخار کے علاج کے لیے پپیتے کے پتے اور شہد کا استعمال بہترین ثابت ہوا ہے۔ ہمارے پیارے رسولﷺ شہد کو پانی میں حل کر کے پینا پسند فرماتے تھے۔ بالکل اسی طرح ایک پیالی نیم گرم پانی میں ایک چمچہ شہد ملا کر دن میں تین بار کھانے سے کچھ دیر پہلے پی لیں۔
ایسی غذائیں استعمال کی جائیں جو قوت مدافعت میں اضافہ کا باعث بنیں۔پھلوں میں انار اور ٹماٹر قدرتی طور پر بیماریوں کے خلاف جنگی سپاہیوں کا کام کرتے ہیں، سبزیوں میں ادرک ، لہسن او ر پیاز اینٹی وائرل اور اینٹی بائیوٹک خصوصیات کے حامل ہیں۔ زود ہضم اور ہلکی غذائیں کھائی جائیں‘ اس کے علاوہ سبزیاں پکاتے وقت سرخ مرچ کا کم سے کم استعمال کریں ۔ہری مرچ اور ہلدی کامناسب استعمال کریں، کیونکہ ہلدی بھی بدنی مدافعاتی نظام میں بہتری کا ذریعہ بنتی ہے
یپیتے کا رس صبح شام پینے سے Platelets حیران کن طور پر چند گھنٹوں میں بہتر ہو جاتا ہے-
ڈینگی بخا ر کا دیسی علاج
کالی مرچ، کلونجی، چرائتہ ،مغزکرنجوہ ہر ایک دس گرام باریک پیس لیں اور دو گرام کی مقدار میں
صبح ،دوپہر، شام اجوائن و پودینے کے قہوہ کیساتھ استعمال کریں۔ایک ہفتہ استعمال کریں۔ڈینگی بخار کا خاتمہ ہوگا۔
پپیتے کے پتوں کا رس نکال کر صبح اور شام پلانا بھی ڈینگی بخار کا شافی علاج ہے
غذا
ڈینگی کے مریض وٹامن کے، وٹامن بی، وٹامن سی پر مشتمل خوراک استعمال کریں۔ چاول، مونگ کی دال، کھچڑی شلجم، چقندر، گاجر، بند گوبھی، کریلا، انار، سنگترہ، مسمی، میٹھا اور امرود کا استعمال زیادہ کریں
ڈینگی بخار سے بچاو کے لیے احتیاطی تدابیر
ہدایات ڈینگی بخار کی روک تھام کے لئے ضروری
ڈینگی کا سبب بننے والے مچھروں کی افزائش کے محرکات کو ختم کیا جائے
مچھروں کی افزائش کا باعث بننے والی وجوہات کا خاتمہ پہلی ترجیح ہے - عوام کو چاہیے کہ وہ اپنے گھروں کے اندر اور گلی محلوں میں پانی کھڑا نہ ہونے دیں
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ مچھر صاف پانی پر زیادہ پرورش پاتا ہے لہذا گھروں کے اندر پانی کی ٹینکی ، ٹپ اور دیگر برتنوں کو مکمل طور پر ڈھانپ کر رکھا جائے
پانی کا ذخیرہ دیر تک نہ رکھا جائے بلکہ برتنوں میں موجود پانی ضائع کر کے تازہ پانی ذخیرہ کیا جائے
گھروں میں گرمیوں کے موسم میں استعمال ہونے والے ائرکولرمیں موجود پانی کو فوری طور پر نکال دیا جائے- علاوہ ازیں گملوں، پرانی ٹائروں اورایسی ہی دیگر نظر انداز شدہ اشیاءمیں جمع شدہ پانی فوری طور پر خارج کر دیا جائے تا کہ اس میں مچھر انڈے نہ دے سکیں۔
گھر وں کے اندر مچھر مار سپرے کرایا جائے چونکہ یہ مچھر صبح و شام کے اوقات میں کاٹتا ہے لہذا ان اوقات میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے اور پارکوں و سیر گاہوں میں جاتے وقت پورے کپڑے زیب تن کئے جائیں تا کہ مچھر کاٹ نہ سکے- علاوہ ازیں مچھر دور بھگانے والے لوشن ہاتھوں اور چہرے پر استعمال کیا جائے - ان ہدایات پر عمل کرکے مچھروں کے کاٹنے سے محفوظ رہا جا سکتا ہے
ڈینگی بخار کی علامات
ابتدائی علامات میں تیز بخار اور فلو کا ہونا‘ سر اور آنکھوں میں درد‘ جسم پر سرخ دھبے‘ شدید جسمانی درد، جوڑوں میں درد‘ ابکائیاں اور قے وغیرہ شامل ہیں۔ اگر یہ علامات کسی شخص میں نظر آ رہی ہوں تو فوری طور پر اپنے معالج سے رجوع کرنا چاہیے یا پھر ہسپتال میں مریض کو داخل کرانا چاہیے تاکہ مریض کی دیکھ بھال صحیح طریقہ سے ہو اور مرض کی تشخیص بھی ہو سکے۔ خون کا لیبارٹری تجزیہ ضروری ہے۔
اس بیماری کی ان مخصوص علامات میں جس میں تیز بخار،متلی،سردرد ،ناک اور منہ سے خون آنا،پیٹ کے پیچھے کمر میں درد ہونا،جسم میں اینٹھن اور جسم میں سرخ دانے نکلنا وغیرہ شامل ہیں۔اگر اس بیماری کو فوراً کنٹرول نہ کیا جائے تو پھر ’’ڈینگو ہیمبرج فیور‘‘ شروع ہوجاتا ہے جو جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔بخار کی تیزی کی وجہ سے بعض کیسز میں دماغ کی رگ پھٹنے یعنی برین ہیمبرج کا بھی خطرہ رہتا ہے۔ڈاکٹرز کے مطابق ڈینگی وائرس کے شکار مریض کے خون میں سرخ خلیے (RED CELLS ) ختم ہوجاتے ہیں اس لئے اس وائرس کے شکار لوگوں کو سرخ خلیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ڈینگی بخار دراصل ملیریا کی ہی ایک اگلی سٹیج یا ترقی یافتہ شکل کہی جاسکتی ہے۔
ڈینگی بخاراورگھریلو حفظ ماتقدم علاج
جدید تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ بخار اتنا خطرناک نہیں جتنا اس کو سمجھا جاتا ہے۔ ضروری دیکھ بھال اور باقاعدہ علاج سےصرف ایک ہفتے سے دو ہفتے کے دوران مکمل شفا حاصل ہو جاتی ہے۔
طبی ماہرین کی تحقیق کے مطابق ڈینگی بخار کے علاج کے لیے پپیتے کے پتے اور شہد کا استعمال بہترین ثابت ہوا ہے۔ ہمارے پیارے رسولﷺ شہد کو پانی میں حل کر کے پینا پسند فرماتے تھے۔ بالکل اسی طرح ایک پیالی نیم گرم پانی میں ایک چمچہ شہد ملا کر دن میں تین بار کھانے سے کچھ دیر پہلے پی لیں۔
ایسی غذائیں استعمال کی جائیں جو قوت مدافعت میں اضافہ کا باعث بنیں۔پھلوں میں انار اور ٹماٹر قدرتی طور پر بیماریوں کے خلاف جنگی سپاہیوں کا کام کرتے ہیں، سبزیوں میں ادرک ، لہسن او ر پیاز اینٹی وائرل اور اینٹی بائیوٹک خصوصیات کے حامل ہیں۔ زود ہضم اور ہلکی غذائیں کھائی جائیں‘ اس کے علاوہ سبزیاں پکاتے وقت سرخ مرچ کا کم سے کم استعمال کریں ۔ہری مرچ اور ہلدی کامناسب استعمال کریں، کیونکہ ہلدی بھی بدنی مدافعاتی نظام میں بہتری کا ذریعہ بنتی ہے
یپیتے کا رس صبح شام پینے سے Platelets حیران کن طور پر چند گھنٹوں میں بہتر ہو جاتا ہے-
ڈینگی بخا ر کا دیسی علاج
کالی مرچ، کلونجی، چرائتہ ،مغزکرنجوہ ہر ایک دس گرام باریک پیس لیں اور دو گرام کی مقدار میں
صبح ،دوپہر، شام اجوائن و پودینے کے قہوہ کیساتھ استعمال کریں۔ایک ہفتہ استعمال کریں۔ڈینگی بخار کا خاتمہ ہوگا۔
پپیتے کے پتوں کا رس نکال کر صبح اور شام پلانا بھی ڈینگی بخار کا شافی علاج ہے
غذا
ڈینگی کے مریض وٹامن کے، وٹامن بی، وٹامن سی پر مشتمل خوراک استعمال کریں۔ چاول، مونگ کی دال، کھچڑی شلجم، چقندر، گاجر، بند گوبھی، کریلا، انار، سنگترہ، مسمی، میٹھا اور امرود کا استعمال زیادہ کریں
ڈینگی بخار سے بچاو کے لیے احتیاطی تدابیر
ہدایات ڈینگی بخار کی روک تھام کے لئے ضروری
ڈینگی کا سبب بننے والے مچھروں کی افزائش کے محرکات کو ختم کیا جائے
مچھروں کی افزائش کا باعث بننے والی وجوہات کا خاتمہ پہلی ترجیح ہے - عوام کو چاہیے کہ وہ اپنے گھروں کے اندر اور گلی محلوں میں پانی کھڑا نہ ہونے دیں
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ مچھر صاف پانی پر زیادہ پرورش پاتا ہے لہذا گھروں کے اندر پانی کی ٹینکی ، ٹپ اور دیگر برتنوں کو مکمل طور پر ڈھانپ کر رکھا جائے
پانی کا ذخیرہ دیر تک نہ رکھا جائے بلکہ برتنوں میں موجود پانی ضائع کر کے تازہ پانی ذخیرہ کیا جائے
گھروں میں گرمیوں کے موسم میں استعمال ہونے والے ائرکولرمیں موجود پانی کو فوری طور پر نکال دیا جائے- علاوہ ازیں گملوں، پرانی ٹائروں اورایسی ہی دیگر نظر انداز شدہ اشیاءمیں جمع شدہ پانی فوری طور پر خارج کر دیا جائے تا کہ اس میں مچھر انڈے نہ دے سکیں۔
گھر وں کے اندر مچھر مار سپرے کرایا جائے چونکہ یہ مچھر صبح و شام کے اوقات میں کاٹتا ہے لہذا ان اوقات میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے اور پارکوں و سیر گاہوں میں جاتے وقت پورے کپڑے زیب تن کئے جائیں تا کہ مچھر کاٹ نہ سکے- علاوہ ازیں مچھر دور بھگانے والے لوشن ہاتھوں اور چہرے پر استعمال کیا جائے - ان ہدایات پر عمل کرکے مچھروں کے کاٹنے سے محفوظ رہا جا سکتا ہے
0 تبصرے